add

All Articles

اک سیکولر نوجوان اور جمیعت


لفظ جمعیت کیا ہے؟ اس کا معنی و مفہوم وہی افراد سمجھ سکتے ہیں جو اس کا حصہ رہے ہوں یا کسی جماعتی کے ساتھ تعلق ہو ۔ میں رانا عدنان اپنی اس تحریر میں ایک چھوٹی سے کوشش کروں گا کہ میں آپ کو اسلامی جمعیت طلبہ کا   ساتھ سمجھا سکوں ۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ اس تحریر کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

دسمبر2015 یہ وہ دن تھا جس دن مجھے ایک دوست نے اسلامی جمعیت طلبہ کےبارے میں بتایا لیکن میں نے اس میں         بھی دلچسپی نہ لی کیونکہ میں ایک سیکولر ذہن رکھنے والا شخص تھا ۔ لیکن اس محترم دوست نے اپنی دعوت کا کام جاری رکھا ۔ وقت گزرتا گیا۔ دن رات میں اور رات دن میں تبدیل ہوتے رہے لیکن جمعیت سے دوری ابھی برقرار تھی۔یہ شاید میری زندگی میں کا وہ برا دور تھا جو میں نے جمعیت میں نہ آکر گنوا دیا۔ پھر اپریل میں اسلامی جمعیت طلبہ کا ایک کرکٹ میلہ لگا جس میں جمعیت کے افراد سے ملاقات ہوئی اور جمعیت کے افراد کے حسنِ سلوک کے دلدادہ بن گئے ۔ اگلے روز مجھے ایک کتاب ملی جس کا نام" اللّٰہ کے بندوں کا خوفِ آخرت تھا" 
اس طرح جمعیت کی زندگی کا آغاز ہوا اور ہم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ زرعیہ فیصل آباد میں رفیق بن گئے۔ 
اس تحریر کا جو موضوع ہے وہ اصل میں "میں اور جمعیت کی کچھ یادیں" ہے
اسلامی جمعیت طلبہ میں بہت سی یادیں جڑی ہیں ۔ سب کا بیان کرنا و شاید مشکل ہے لیکن چند ایک کا ذکر درج ذیل میں کیے دیتا ہوں۔

۱-سب سے پہلے تو اسلامی جمعیت طلبہ کا وہ ایکسپو اور نیلام گھر ہے جہاں میں نے ایک موبائل اور چند اور چیزیں جیتیں ۔ اس کے علاوہ اسی پروگرام کے ایک حصے میں دوسری پوزیشن حاصل کی جوکہ جنرل نالج کے بارے میں تھا۔ میں جب اپنی شیلڈ لینے گیا تو ناظمِ جامعہ نے مجھے کہا "ارے گلگتی بھائی آپ نے تو کمال کردیا ہے" اور وہاں پر مجھے جمیت سے محبت سی ہوگئی اور بدلے  میں میں نے جواب دیا "آخر کارکن بھی ہم آپ کے ہیں"۔جس پر ایک پر مسرت قہقہہ بلند ہوا اور تالیوں کی آواز بلند ہوگئی۔
۲-طلبہ حقوق کے لیے اسلامی جمعیت طلبہ نے ہمیشہ سے کوشش کی ہے اسی سلسلے میں طلبہ حقوق کے لیے کیے جانے والے احتجاج جو کہ میرا پہلا احتجاج تھا ، میں میری بھرپور شرکت کی وجہ سے محترم ناظمِ علاقہ برادر عثمان غنی بھائی نے میں" جمعیت کا Iron man "کا لقب دیا تو میرے اندر خوشی کی ایک لہر سی اٹھ گئی اور میرا حوصلہ پہلے سے بھی زیادہ بلند ہوگیا۔ 
۳-جب میں رکن بنا تو وہ دسمبر کی 26تاریخ تھی اور سردی بہت زیادہ تھی اوپر سے دھند بھی لیکن یہ کیا کہ ناظمِ جامعہ کا پیغام آیا کہ عدنان بھائی جلدی سے ٹیپو ھال آجائیں ۔ میں نہانے جا رہا تھا اور گرم پانے سے نہانے کے بعد جب ٹیپوھال پہنچا تو دیکھا کہ کچھ امید وران بھی آئے ہوئے ہیں میں بھی اس وقت امیدوار رکن تھا پتا چلا کہ ہماری رکنیت منظور ہوگئی ہے اور ابھی حلف پڑھنا ہے۔ تو سینئر ارکان نے کہا جمعیت کی روایت ہے کہ رکنیت کا حلف پڑھنے سے پہلے نہانا ہوتا ہے اور شرط یہ ہے کہ نہانا بھی ٹیپوھال میں ہے۔ میں پہلے نہا چکا تھا لیکن کسی نے ایک نہ سنی اور ٹھنڈے پانی سے نہانا پڑ گیا۔اور کے بعد جب حلفِ رکنیت پڑھا تو کیفیت ہی کچھ اور تھی جیسے سینے میں ایک آگ سی لگ گئی کیونکہ دنیا کی ایک عظیم ذمہ داری میری اوپر آچکی تھی اور بہت رولایا اس حلف نے ۔یہ یاد جمعیت کی بہترین یادوں میں سے ایک تھی
۴-سلانہ اجتماع برائے ارکان میں شرکت کے لیے جب پشاور پہنچے اور ناظمِ اعلٰی کا انتخاب ہوا تو اس کے بعد ہونے والے تمام وقعات نے زندگی میں ایک انقلاب سا پیدا کردیا اور جمعیت کے نظریے اور فکر کی اصل سمجھ آنا شروع ہوگئی 


۵- جب ناظمِ جامعہ کا انتخاب ہوا سابقہ ناظمِ جامعہ ہمایوں محمود بھائی سے جدائی کا وقت آیا تو عجیب سا منظر آنکھوں کے سامنے آگیا اور ان سے لپٹ کر گرنے والے آنسوؤں نے بھی خوب اپنا کردار ادا کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ہمارے اپنے ہم سے بچھڑ گئے۔
یہ تھیں جمعیت کی وہ چند یادیں جو کہ میں کبھی بھی نہ بھلا پاؤں گا ۔ جمعیت کے افراد آپس میں ایک سیساپلائی دیوار کی طرح ہوتے ہیں اور زبان میں اتنی مٹھاس کہ انسان انہی کا ہوکے رہ جاتاہے۔
میں امید کرتا ہوں کہ آپ لوگوں نے اس تحریر کو پڑھ کر جمعیت کی محبت اور اجتماعیت کا اندازہ لگایا ہوگا 
اللّٰہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو 
جزاک اللّٰہ


please give your suggestion to improve ???????????????? 
Adbox